وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ
اور جو اللہ کے عہد کو اس کی مضبوطی کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے انھیں توڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کے لئے لعنتیں ہیں اور ان کے لئے برا گھر ہے (١)
فہم القرآن : ربط کلام : جنتیوں کے مقابلہ میں۔۔ جہنمیوں کا کردار اور انجام۔ یہ بات کئی مرتبہ فہم القرآن میں عرض کی ہے کہ قرآن مجید کا یہ اسلوب بیان ہے کہ وہ نیکوں کے ساتھ بروں اور جنت کے ساتھ جہنم کا اکثر مقامات پر یکجا ذکر کرتا ہے۔ تاکہ قارئ قرآن کے لیے اچھے اور برے اعمال اور انجام میں فرق کرنا آسان ہوجائے۔ اسی اسلوب کے پیش نظر پہلے ایفائے عہد کرنے والے حضرات اور ان کے اوصاف حمیدہ کا ذکر فرمایا۔ اب عہد شکنی کرنے والوں اور رشتہ داریوں کو توڑ نے والوں کا بیان کیا ہے۔ اس موقع پر ان کے جرائم کی تفصیل دینے کی بجائے صرف ان کی عہد شکنی اور لوگوں کے ساتھ صلہ رحمی کی بجائے قطع رحمی کے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ لوگ زمین میں فساد کرنے والے ہیں۔ ان پر لعنت برستی ہے اور مرنے کے بعد ان کا بدترین گھر ہوگا۔ بلاوجہ قطع رحمی کرنے اور لوگوں کے حقوق چھیننے اور ان پر مظالم ڈھانے کی و جہ سے ظاہر بات ہے کہ ملک اور معاشرے میں ہر قسم کی خرابی اور فساد پھیلتا ہے۔ جہاں تک عہد شکنی کا تعلق ہے۔ یہ افراد کی آپس میں ہویا ایک قوم کی دوسری قوم کے ساتھ اس سے تعلقات ٹوٹنے کے ساتھ مروتیں ختم ہوجاتی ہیں جس کا منطقی نتیجہ نفرت، لڑائی جھگڑا اور دنگا فساد ہوتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا عہد شکنی کی بدترین صورت ہے جس سے تمام جرائم جنم لیتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ عہد پورا نہیں کرتاوہ لوگوں کے ساتھ کیے ہوئے عہد کی پاسداری کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ ایسا شخص معاشرے میں فساد کا سبب بنتا ہے۔ اس پر ” اللہ“ کی لعنت برستی ہے۔ اس کا ٹھکانہ بدترین ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے ساتھ عہد شکنی کرنے والے شخص سے بڑھ کر زیادہ فسادی کون ہوسکتا ہے؟ اس لیے عہد شکنی شرک کی صورت میں ہو یا لوگوں کے ساتھ، ایسے مجرم پر لعنت ہی برستی ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت نہیں کہ لعنت کرنے والا کون ہے۔ لیکن سورۃ البقرۃ میں حق کو چھپانے اور کفر کرنے والوں پر لعنت کا ذکر کرتے ہوئے وضاحت فرمائی ہے کہ ان پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی طرف سے لعنت برستی ہے۔ (عَنْ اأبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ) [ رواہ احمد] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا جو شخص لوگوں کا شکر گزار نہیں ہوتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتا۔“ (وَعَنِ النُّعْمَانِ ابْنِ بَشِیْرٍ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (ﷺ) اِنَّ اَھْوَنَ اَھْلِ النَّارِ عَذَابًامَنْ لَّہٗ نَعْلَانِ وَشِرَاکَانِ مِنْ نَّارٍ یَغْلِیْ مِنْھُمَا دِمَاغُہٗ کَمَایَغْلِیْ الْمِرْجَلُ مَایَرٰی اَنَّ اَحَدًا اَشَدُّمِنْہُ عَذَابًا وَاِنَّہٗ لَاَھْوَنُھُمْ عَذَابًا) [ رواہ مسلم : باب أَہْوَنِ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا] ” حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا‘ یقیناً دوزخیوں میں سب سے معمولی عذاب والے کے پاؤں میں آگ کے جوتے اور تسمے ہوں گے جس کی وجہ سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح کھول رہا ہوگا وہ یہ خیال کرے گا کہ کسی دوسرے شخص کو اس سے زیادہ عذاب نہیں ہو رہا ہے‘ حالانکہ وہ سب سے ہلکے عذاب میں مبتلا ہوگا۔“ مسائل: 1۔ کافر اللہ تعالیٰ کے عہد کو توڑتے ہیں۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے جن رشتوں کو ملانے کا حکم دیا ہے خدا کے نافرمان انھیں توڑتے ہیں۔ 3۔ خدا کے نافرمان زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ 4۔ منکرین حق پر لعنت اور ان کے لیے برا گھر ہے۔ تفسیر بالقرآن : لعنتی لوگوں کی نشانیاں : 1۔ اللہ کے منکرین پر لعنت اور ان کے لیے برا گھر ہے۔ (الرعد :25) 2۔ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دینے والے لعنتی ہیں۔ (الاحزاب :57) 3۔ حق چھپانے والے لعنتی ہیں۔ (البقرۃ:159) 4۔ جھوٹے لوگ لعنتی ہیں۔ (آل عمران :61) 5۔ یہودی لعنتی ہیں۔ (المائدۃ:64) 6۔ کافر لعنتی ہیں۔ (الاحزاب :64)