جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ
ہمیشہ رہنے کے باغات (١) جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیوی اور اولادوں میں سے بھی جو نیکوکار ہونگے (٢) ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔
فہم القرآن : (آیت 23 سے 24) ربط کلام : مومنوں کا اجر اور ان کے لیے تیار کیے گئے گھر کی خوبیاں۔ ﴿عقبی الدار﴾ سے مراد مومنوں کے لیے جنت کا گھر ہے۔ جس میں تروتازہ اور ہمیشہ رہنے والے انواع واقسام کے پھلوں کے باغات ہوں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ جن میں مومنوں کو داخل کرکے ان کے نیکو کار آباء واجداد اور ان کی بیویاں اور ان کے بیٹے، بیٹیوں کو بھی اکٹھا کیا جائے گا۔ جنتی جب جنت کے قریب پہنچیں گے تو ملائکہ آگے بڑھ کر انہیں جنت کے ہر دروازے پرسلام عرض کریں گے۔ اس لیے کہ انہوں نے مشکلات اور پریشانیوں کے وقت صبر کیا اور دنیا میں رہتے ہوئے شریعت کی حدو دوقیود کی پابندی کرتے رہے۔ انہیں ملائکہ موت کے وقت ہی خوشخبری سنائیں گے کہ تمہارے لیے جنت میں بہترین محل تیار کیے گئے ہیں لہٰذا تم ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ ﴿إِنَّ الَّذِ یْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلَآئِکَۃُ أَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَأَبْشِرُوْا بالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ نَحْنُ أَوْلِیَآؤُکُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِیْٓ أَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْنَ نُزُلاً مِّنْ غَفُوْرٍ رَحِیْمٍ ﴾[ حم السجدۃ: 30۔32] ” یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اس پر استقامت اختیار کی ایسے لوگوں پر فرشتے اتریں گے کہ تم ڈر اور غم محسوس نہ کروتمھارے لیے جنت کی خوش خبری ہے جس کا تمہارے ساتھ وعدہ کیا جاتا رہا ہے ہم تمہارے دنیا اور آخرت میں رفیق رہیں گے اور تمہارے لیے جنت میں وہ سب کچھ موجود ہے جس کو تمھارا جی چاہے اور تمھارے لیے وہ کچھ موجود ہے جو تم مانگو یہ غفور الرحیم کی طرف سے مہمان نوازی ہے۔“ (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ (ﷺ) قَالَ اِذَا خَرَجَتْ رُوْحُ الْمُؤْمِنِ تَلَقَّاھَا مَلَکَانِ یُصْعِدَانِھَا قَالَ حَمَّادٌ فَذَکَرَمِنْ طِیبِ رِیْحِھَا وَذَکَرَ الْمِسْکَ قَالَ وَیَقُوْلُ اَھْلُ السَّمَآءِ رُوْحٌ طَیِّبَۃٌ جَآءَ تْ مِنْ قِبَلِ الْاَرْضِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکِ وَعَلٰی جَسَدٍ کُنْتِ تَعْمُرِیْنَہٗ فَیُنْطَلَقُ بِہٖ اِلٰی رَبِّہٖ ثُمَّ یَقُوْلُ انْطَلِقُوْا بِہٖ اِلٰی اٰخِرِ الْاَجَلِ۔۔) [ رواہ مسلم : باب عَرْضِ مَقْعَدِ الْمَیِّتِ مِنَ الْجَنَّۃِ أَوِ النَّارِ عَلَیْہِ وَإِثْبَاتِ عَذَابِ الْقَبْرِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْہُ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اکرم (ﷺ) سے بیان کرتے ہیں آپ (ﷺ) نے فرمایا جب مومن کی روح اس کے جسم سے نکلتی ہے تو دو فرشتے اس کو ہاتھوں ہاتھ لے کر آسمان کی طرف لے جاتے ہیں۔ راوی حماد (رح) بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے بہترین خوشبو اور مشک کا ذکر کیا۔ نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا کہ آسمان کے فرشتے کہتے ہیں اے زمین سے آنے والی پاک باز روح! تجھ پر اور تیرے جسم پر جس کا تو نے خیال رکھا اللہ کی رحمتیں ہوں۔ چنانچہ اس روح کو اس کے رب کی بارگاہ میں لے جایا جاتا ہے۔ حکم ہوتا ہے اس کو برزخ کے آخری کنارے تک لے جاؤ۔ مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کو ہمیشگی کی جنت میں داخل فرمائے گا۔ 2۔ نیک لوگوں کو جنت میں فرشتے سلام عرض کریں گے۔ 3۔ نیکو کاروں کے ماں، باپ اور بیوی بچوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی جنت میں داخل ہوں گے۔ 4۔ صبر کرنے والوں کا بہت ہی اچھا انجام ہوگا۔ تفسیر بالقرآن : ملائکہ کا جنتیوں کو سلام : 1۔ ملائکہ جنتیوں کو سلام کہتے ہوئے کہیں گے کہ جنت کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ۔ (الرعد : 23۔24) 2۔ فرشتے کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (النحل :32) 3۔ جنت کے دربان کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو مزے سے رہو اور ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (الزمر :73)