يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ ۖ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ
وہ قیامت کے دن اپنی قوم کا پیش رو ہو کر ان سب کو دوزخ میں جا کھڑا کرے گا (١) وہ بہت ہی برا گھاٹ (٢) ہے جس پر لا کھڑے کیے جائیں گے۔
فہم القرآن : (آیت 98 سے 99) ربط کلام : جس طرح فرعون اپنی قوم کا دنیا میں لیڈر بنا ہوا تھا اسی طرح ہی آخرت میں جہنم جاتے وقت ان کے آگے آگے ہوگا۔ قرآن مجید اس حقیقت کا انکشاف کرتا ہے کہ جو لوگ دنیا میں کسی جماعت یا قوم کو گمراہ کرنے کا سبب بنتے ہیں اگر یہ سچی توبہ کے بغیر مرجائیں تو قیامت کے دن اپنے گمراہ کردہ ساتھیوں کے ساتھ اللہ کے حضور پیش کیے جائیں گے۔ اسی صورتحال کا فرعون اور اہل فرعون کو سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ جب آل فرعون کو جہنم کی طرف جانے کا حکم ہوگا تو وہ فرعون کی قیادت میں جہنم کی طرف دھکیلے جائیں گے۔ قرآن مجید کے مفہوم سے یہ بات اخذ ہوتی ہے جب فرعون اور اس کی قوم کو جہنم جانے کا حکم ہوگا تو ابتدا کسی اچھی امید کے ساتھ وہ خراماں خراماں فرعون کے پیچھے دوڑتے ہوئے جائیں گے لیکن تھوڑی دیر کے بعد جب انہیں جہنم کی دہکتی ہوئی آگ نظر آئے گی۔ تو ایک دوسرے پر لعنت اور پھٹکار کریں گے۔ اس طرح ان کا جہنم میں داخل ہونا بد ترین انداز میں ہوگا۔ جس کے لیے قرآن مجید میں ﴿الرِّفْدُالْمَرْفُوْدُ﴾ کے الفاظ استعمال کیے ہیں جن کا معنی عربی ڈکشنری کے لحاظ سے ہے سہارا۔ گویا کہ جو دنیا میں ایک دوسرے کا سہارا بنے ہوئے تھے وہ سہارا بدترین ثابت ہوگا جس کی وجہ سے لیڈر اور ان کے پیروکار ایک دوسرے کو جہنم میں داخل کرنے کا سبب ثابت ہوں گے۔ لیڈر کا کردار اور انجام : (عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (ﷺ) قَالَ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ عِنْدَ اِسْتِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَفِیْ رَوَایَۃٍ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرْفَعُ لَہٗ بِقَدَرِ غَدْرِہٖ اَ لَاوَلَا غَادِرَ اَعْظَمُ غَدْرًا مِنْ اَمِیْرِ عَامَّۃٍ) [ رواہ مسلم : باب تحریم الغدر] ” حضرت ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی مکرم (ﷺ) نے فرمایا قیامت کے دن ہر عہد شکن انسان کی مقعد کے نزدیک جھنڈا ہوگا۔ ایک روایت میں ہے ہر عہد شکن کے لیے قیامت کے دن جھنڈا ہوگا، جو اس کی عہد شکنی کے بقدر بلند کیا جائے گا۔ خبردار! سربراہ مملکت سے بڑھ کر کسی کی عہد شکنی نہیں ہوتی۔“ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) قَالَ مَا خَطَبَنَا نَبِیُّ اللّٰہِ (ﷺ) إِلَّا قَالَ لَا إِیمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ وَلَا دینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہٗ)[ رواہ احمد] ” حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی معظم (ﷺ) نے جب بھی ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا جو بندہ امانت دار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں اور جو شخص وعدہ پورا نہیں کرتا اس کا کوئی دین نہیں۔“ مسائل : 1۔ قیامت کے دن فرعون کو اس کے لشکر سمیت جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ 2۔ جہنم بدترین ٹھکانہ ہے۔ 3۔ فرعونیوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے۔ تفسیر بالقرآن : جہنمیوں کا ایک دوسرے پر لعنت بھیجنا : 1۔ دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہی اور قیامت کو بھی لگی رہے گی (ھود :99) 2۔ دنیا میں بھی ان پر لعنت ہے اور قیامت کو بھی۔ (ھود :60) 3۔ اے ہمارے پروردگار ان کو دوگنا عذاب دے اور ان کو لعنت سے دوچار فرما۔ (الاحزاب :68) 4۔ قیامت والے دن بعض بعض کا انکار کریں گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے۔ (العنکبوت :25) 5۔ اللہ کی کافروں پر لعنت ہے اور اللہ نے ان کے لیے جہنم کو بھڑکا یا ہے۔ (الاحزاب :64)