وَيَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ۖ وَارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اے میری قوم کے لوگو! اب تم اپنی جگہ عمل کیئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کس کے پاس وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے اور کون ہے جو جھوٹا ہے تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں (١)۔
فہم القرآن : ربط کلام : قوم کی پے درپے مخالفت اور الزامات کے بعد بالآخر حضرت شعیب (علیہ السلام) مجبور ہو کریہ جواب دیتے ہیں۔ اے میری قوم! تم میرے ساتھ مزید اختلاف کرنے اور میرے راستے میں رکاوٹ بننے کی بجائے اپنے انداز سے عمل کرو اور میں اپنی جگہ مستقل مزاجی سے کام کرتا ہوں۔ بہت جلد تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر رسوا کردینے والا عذاب آتا ہے اور ہم میں سے کون جھوٹا ہے۔ بس تم انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتاہوں۔ انیسویں پارے میں موجود ہے کہ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے انہیں یہ بھی فرمایا کہ میری برادری یا کسی اور سے ڈرنے کی بجائے اس ذات کبریا سے ڈرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا ہے اس کے جواب میں قوم نے انہیں کہا کہ تم پر تو جادو ہوچکا ہے۔ ہم تیری پیروی کیونکر کریں۔ تو ہمارے جیسا انسان ہے۔ ہم تجھے کذّاب سمجھتے ہیں۔ اگر تو واقعی سچا ہے تو ہم پر آسمان سے کوئی ٹکڑا گرا دے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اس کے جواب میں صرف اتنا فرمایا کہ میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔ انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو کلی طور پر جھٹلادیا۔ (الشعراء : 184تا189) چنانچہ حضرت شعیب (علیہ السلام) انہیں یہ فرما کر تم اپنی جگہ انتظار کرو۔ میں اپنی جگہ انتظار کرتا ہوں۔ ان سے الگ تھلگ ہوگئے۔ مسائل : 1۔ ہر عمل کرنے والے کو اپنے اعمال کا پتہ چل جائے گا۔ 2۔ قوم شعیب پر ذلیل کردینے والا عذاب آیا۔