أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں (١)
فہم القرآن : ربط کلام : ایمان کے چھ اوصاف اپنانے اور ان کے تقاضے پورے کرنے والوں کو کامیابی کا مژدہ سنایا جاتا ہے۔ کتاب مبین کے الفاظ اور اس کی ہدایت پر کسی شک وتردد کے بغیر یقین کرنا، قرآن مجید کے بتلائے ہوئے ان دیکھے حقائق پر ایمان لانا، نماز کی شرائط کے مطابق اس کی ادائیگی اور اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کا انفاق، قرآن و حدیث کی صورت میں جو کچھ جناب محمد کریم {ﷺ}پر نازل ہوا ہے اسے اعتقاداً، قولًا اور عملًاتسلیم کرنا، انبیاء کرام (علیہ السلام) اور پہلی کتب آسمانی کی تصدیق کرتے ہوئے آخرت کی جواب دہی پر یقین کامل رکھنے والوں کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ یہی وہ خوش نصیب ہیں جو اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی فلاح و کامیابی سے سر فراز ہونے والے ہیں۔ فلاح کسی ادھوری اور جزوی کامیابی کو نہیں کہتے بلکہ فلاح اس مکمل کامیابی کو کہا جاتا ہے جس کے دامن میں دنیا و آخرت کی سعادتیں اور برکتیں سمٹ آئی ہوں۔ ” لیس فی کلام العرب کلہ اجمع من لفظۃ الفلاح لخیری الدنیا و الاخرۃ کما قالہ ائمۃ اللغۃ.“ [ تاج العروس] ” ائمہ لغت نے تصریح کی ہے کہ عربی زبان میں فلاح کے لفظ سے زیادہ اور کوئی جامع لفظ نہیں جو دنیا وآخرت دونوں کی خیرات و برکات پر دلالت کرتا ہو۔“ مسائل : 1-اللہ تعالیٰ اور غائب پر ایمان لانا، نماز قائم کرنا۔ 2-اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے رزق سے خرچ کرنا۔ 3-قرآن مجید، پہلی کتابوں اور انبیاء کرام پر ایمان لانا۔ 4-آخرت کو یقینی جاننا ایمان کے بنیادی ارکان ہیں۔ تفسیر بالقرآن : کامیاب کون؟ 1- ایمان کے تقاضے پورے کرنے والے کامیاب ہوں گے۔ ( الاعراف :157) 2- رسول محترم {ﷺ}پر ایمان لانے اور آپ {ﷺ}کی عزت و تکریم کرنے والے کامیاب ہوں گے (الاعراف :157) 3-اللہ کے راستے میں مال و جان کے ساتھ جہاد کرنے والے کامیاب ہوں گے۔ (التوبۃ:88) 4-غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنے والے کامیاب ہوں گے۔ (الروم :38)