سورة البقرة - آیت 99

وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا۔

تفسیر فہم القرآن - میاں محمد جمیل ایم اے

فہم القرآن : (آیت 99 سے 101) ربط کلام : گزشتہ مضمون کا تسلسل جس میں یہودیوں کا کردار پیش کیا جا رہا ہے۔ اے پیغمبر {ﷺ}! ہم نے آپ کی طرف واضح ہدایت اور احکامات نازل فرمائے۔ اس کے باوجود یہ لوگ ہدایت کا راستہ اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہو رہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ ” اللہ“ کی ہدایات میں کوئی الجھاؤ اور پیچیدگی پائی جاتی ہے ایسا ہرگز نہیں ہماری ہدایات تو بدر منیر کی طرح روشن اور اس کے دلائل ناقابل تردید ہیں۔ ایسی ہدایات اور بیّن دلائل کا انکار تو وہی لوگ کرتے ہیں جنہوں نے دانستہ طور پر نافرمانی کا وطیرہ اپنا لیا ہو۔ ان کی تاریخ یہ ہے کہ جب بھی ان سے عہد لیا گیا تو ان کی اکثریت نے اس عہد کو توڑدیا۔ جب بھی اس وعدے کی یاد دہانی اور تجدید عہد کے لیے اللہ کے برگزیدہ رسول ان کے پاس آئے تو ان کے ایک طبقہ نے حقائق جاننے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے احکام سے اس طرح روگردانی اور ایسی لاپرواہی کے ساتھ اسے پس پشت ڈالا جیسا کہ ان کے پاس کوئی ہدایت پہنچی ہی نہیں۔ انسان کی اخلاقی پستی کی اس وقت انتہا ہوجاتی ہے جب اسے اپنے منہ سے نکلی ہوئی بات کا پاس اور کئے ہوئے وعدہ کا احترام نہ رہے۔ (عَنْ أَنَسٍ {رض}قَالَ قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ {}إِلَّاقَالَ لَاإِیْمَانَ لِمَنْ لَّاأَمَانَۃَ لَہٗ وَلَا دِیْنَ لِمَنْ لَّا عَھْدَ لَہٗ) (مسند احمد : کتاب باقی مسند المکثرین، باب مسند أنس بن مالک) ” حضرت انس بن مالک {رض}بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی {ﷺ}نے ہمیں جب بھی خطبہ ارشاد فرمایا آپ نے یہ کلمات ضرور ارشاد فرمائے جو امانت دار نہیں وہ ایماندار نہیں اور جو عہد کا پاسدار نہیں وہ دیندار نہیں۔“ عہد شکن کی سزا : (عَنِ ابْنِ عُمَرَ {رض}عَنِ النَّبِیِّ {}قَالَ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُعْرَفُ بِہٖ) (رواہ البخاری : باب إذا غصب جاریۃ فزعم أنھاماتت فقضی بقیمۃ) ” حضرت عبداللہ بن عمر {رض}نبی کریم {ﷺ}سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ہر غدار کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا جس سے وہ پہچانا جائے گا۔“ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کا انکار کرنا پرلے درجے کی نافرمانی ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے احکام بڑے واضح اور بیّن ہیں۔ 3۔ یہودی پرلے درجے کے عہد شکن اور کتاب اللہ سے پیٹھ پھیرنے والے ہیں۔ 4۔ یہود و نصاریٰ نے تورات و انجیل کو یکسر فراموش کردیا ہے۔ 5۔ لوگوں کی اکثریت ہمیشہ ایمان سے تہی دامن ہوا کرتی ہے۔ 6۔ یہود ونصار یٰ اپنے تصدیق کرنے والے کو بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ تفسیر بالقرآن : عہد شکن کون اور اس کی سزا ؟ 1۔ کافر عہد کی پروا نہیں کرتا۔ (الانفال :56) 2۔ بنی اسرائیل عہد شکن تھے۔ (النساء :155) 3۔ فاسق عہد شکن ہوتا ہے۔ (البقرۃ:27) 4۔ عہد شکنی کے باعث آدمی ملعون اور اس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔ (المائدۃ:13) 5۔ عہد شکن کو آخرت میں عذاب ہوگا۔ (الرعد :25) 6- عہد شکن اور دغا باز لوگوں سے لڑنے کی اجازت ہے۔ (الانفال: 56، 57)