سورة الاعراف - آیت 32

قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

آپ فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے اسباب زینت کو جن کو اس نے اپنے بندوں کے واسطے بنایا ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں کو کس شخص نے حرام کیا ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ یہ اشیاء اس طور پر کہ قیامت کے روز خالص ہونگی اہل ایمان کے لئے، دنیوی زندگی میں مومنوں کے لیے بھی ہیں۔ (١) ہم اس طرح تمام آیات کو سمجھ داروں کے واسطے صاف صاف بیان کرتے ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 اس آیت میں زِينَةَ ٱللَّهِ سے عمدہ لباس اور تمام وہ چیزیں مراد ہیں جن سے انسان کو تجمل حاصل ہو سکتا ہے اور ٱلطَّيِّبَٰتِ سے عمدہ قسم کے لذیذکھانے مراد ہیں جن کو شریعت نے حرام قرارنہ دیاہو مطلب یہ ہے کہ خوش پوشی اور عمدہ قسم کے صحت بخش کھانے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار نهیں دیئےپھر تم اپنی طرف سے ان چیزوں کو کیوں حرام ٹھہراتے ہو اس آیت میں ان لوگوں کی سخت تر دید ہے جو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کے ترک استعمال کو درویشی سمجھتے ہیں اور گھٹیا قسم کا کھانا کھانے اورلباس پہننے ہی کو بڑ ی نیکی خیال کرتے ہیں حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا فرماتا ہے تو چاہتا ہے کہ اس کا اثر اس پر ظاہرہو۔ ( نسائی، ابن ماجہ) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں یعنی منع کام میں خرچ نہ کرے باقی کھانا پینا سب روا ہےجو نعمت ہے مسلمان کے واسطے پیداہوئی ہے اس میں کافر بھی شریک ہوگئے آخرت میں صرف انہی کے لیے) ہے مزید دیکھئے سورۃ احقاف آیت 20 ( قرطبی، ابن کثیر )