سورة الاعراف - آیت 29

قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کا (١) اور یہ کہ تم ہر سجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو (٢) اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کا اس عبادت کو خاص اللہ ہی کے واسطے رکھو تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 لہذا تم اس کی پیروی اور اپنی بے حیائی اور بد کاری سے باز آجاؤ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ انصاف سے مراد لا الہ الا اللہ یعنی خالص توحید ہے جیسا کہ سورۃ آل عمران کی آیت، شھد اللہ انہ لا الہ الا ھو۔۔۔ قائما بالقسط سے معلوم ہوتا ہے۔ رازی) ف 10 یعنی قبلہ کی طرف سیدھی کرلو ہر نماز میں یا ہر جگہ جہاں تم نماز پڑھو۔ (کبیر) ف 11 یعنی خالصتہ اسی کی عبادت کرو اور اس کو پکار نے اور اس کی عبادت کرنے میں دوسرے کو شریک نہ کرو الٖغرض اس آیت میں تین باتوں کا حکم دیا ہے جس کے معنی یہ ہی کہ عبادت شرک اور ممنوع چیزوں پر مشتمل ہو وہ فواحش میں داخل ہے۔ ( کذافی الکبیر ) ف 1 یعنی جس طرح پہلے کچھ نہ تھے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے اسی طرح تمہارے مر جانے کے بعد وہ تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا ( کبیر )