وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور وہ لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی بتلایا ہے۔ کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ فاش بات کی تعلیم نہیں دیتا کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی تم سند نہیں رکھتے۔ (١)
ف 7 یہاں فواحش سے مراد وہ عبادات ہیں جو انہوں نے از خود ایجادکر رکھی تھیں مثلا ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرناوغیرہ۔اس آیت میں مشرکین کے اپنی بے حیائی اور بدکاری پر قائم رہنے کے دو عذر بیان کئے گئے ہیں ایک یہ کہ ہم نے اپنے بڑوں کو ایسا کرتے پایا ہے اور دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے کہ پہلا عذر چونکہ بطور واقعہ صحیح تھا اس لیے اس کی بطور تر دید نہیں فرمائی گئی یوں متعدد آیات میں بتایا ہے کہ باپ دادا کے نقش قدم پر چلتے رہنا کوئی دلیل نہیں ہے۔ ( دیکھئے سورۃ بقرہ آیت 170، مائدہ آیت 104) شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی سن چکے کہ پہلے باپ نے شیطان کا فریب کھایا پھر باپ کی سند کیوں لاتے ہو، ( موضح) رہا دوسرا عذر تو چونکہ بطور واقعہ بھی غلط تھااور بطور دلیل بھی اس لیے اسکی تردید فرمائ گئ مطلب یہ کہ جب انبیا کی زبان سے ان افعال کا منکر اور قبیح ہونا ثابت ہوچکا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قسم کے فواحش کا حکم دے ( کبیر ) ف 8 اس آیت میں ان لوگوں کو بھی سخت تنبیہ ہے جو محض آبائی رسوم کو دین سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہونے کو ثواب سمجھتے ہیں۔