قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ ۖ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
حق تعالیٰ نے فرمایا تو سجدہ نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کونسا امر مانع ہے (١) جب کہ میں تم کو حکم دے چکا ہوں کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا (٢)
ف 4 اور آگ مٹی سے افضل ہے اور افضل اپنے سے کم درجہ کو کیسے سجدہ کرسکتا ہے خواہ اس کا حکم دینے ولا اس کا پر رو دگار ہی کیوں نہ ہو۔ اس طرح گویا شیطان نے واضح حکم کی موجوگی میں عقلی قیاس سے کام لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دھتکارا گیا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا حضرت حسن بصری (رح) نے فرمایا سب سے پہلے جس نے دین کے معاملے کو اپنی رائے سے قیاس کیا وہ ابلیس ہے یعنی اللہ تعالیٰ ن اسے آدم ( علیہ السلام) کو سجدہ کرنے کا حکم دیامگر اس نے کہا میں آدم ( علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔ ابن سیرین نے فرمایا شرک کی بنیاد بھی قیاس ہی تھا۔ ( ابن جریر) اب بھی نصوص کے مقابلہ میں جو شخص اس طرح عقلی قیاس سے کام لے گا اس میں خصلت شیطانی کا اثر ہے۔ اس کا بھی وہی انجام ہوگا جو ابلیس کا ہوا۔ ( ا، ت )