سورة الانعام - آیت 160

مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے (١) جو شخص برا کام کرے گا اس کو اس کے برابر ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یہاں حسنہ اور سیئہ عام ہیں جو ہر قسم کی نیکی اور برائی کو شامل ہیں اور یہاں عشر امثال (دس گنا بدلہ) سے مقصد تحدید نہیں ہے بلکہ کئی دس گنے ہو سکتے ہیں جیساکہ ایک حدیث قدسی میں ہے کہ ساتھ سو گنا تک اور اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا ہے۔ جیساکہ سورۃ بقرہ آیت 245، میں گزر چکا ہے۔ (رازی) ف 7 بشر طیکہ دنیا میں توبہ نہ کرلی ہو اگر توبہ کرے یا اس کی نیکیاں برائیوں سے زیادہ ہوں یا اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم سے معاف فرمادے تو یہ سزا بھی نہیں ملے گی، حدیث میں ہے کہ اگر کوئی شخص نیکی کا قصد کرے اور عمل نہ کرے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے ،اور اگر برائی کا قصد کرے اور برائی نہ کرے تو اس کا گناہ نہیں لکھا جاتا، (مسلم۔ ابن ماجہ بروایت انس بن مالک) حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ ترک سیئہ تین قسم کا ہے اول یہ کہ اللہ تعالیٰ سے ڈر کر برائ کاترک کرے یہ چونکہ عمل اور نیت ہے اس لیے اسے ایک نیکی کا ثواب ملے گا جیساکہ’’ الصحیح ‘‘ کے بعض الفاظ میں ہے’’ فإنما ‌تركها من جراى ‘‘کہ اس نے مجھ سے ڈر کر برائی کو ترک کیا دوم یہ کہ نسیان اور ذہول کی وجہ سے برائ نہ کرسکے اس صورت میں نہ تو اس پر گناہ ہوگا اور نہ کچھ ثواب ہی ملے گا تیسرے یہ کہ باوجود کو شش کے برائی نہ کرسکے ایسی برائی کا اس پرگنا ہوگا جیسا کہ حدیث میں ہے جب دو مسلمان تلوار سے ایک دوسرے کو قتل کر نیکی کو شش کرتے ہیں قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے لوگوں نے سوال کیا مقتول کا کیا گناہ ہے فرمایا کہ وہ بھی دوسرے کو قتل کرنے كی کو شش میں تھا۔ ( ابن کثیر) بعض سلف نے یہاں نیکی سے مراد توحید کا اقرار اور برائی سے مراد شرک لیا ہے و اللہ اعلم ( قرطبی )