قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
واقع ہی خرابی میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو محض برائے حماقت بلا کسی سند کے قتل کر ڈالا اور جو چیزیں ان کو اللہ نے ان کو کھانے پینے کے لئے دی تھیں ان کو حرام کرلیا جو اللہ پر افترا باندھنے کے طور پر۔ بیشک یہ لوگ گمراہی میں پڑگئے اور کبھی راہ راست پر چلنے والے نہیں ہوئے۔
ف 2 جیسے بحیرہ، سائبہ وغیرہ جانوروں کو انہوں نے حرام قرار دے رکھا تھا۔ ف 3 معروشات جسیے ٹیٹوں ستونوں اور منڈیروں پر چڑھی ہوئی انگور وغیرہ کی بیلیں اور غیر معرو شات وہ در خت اور پو دے جو اپنی جڑوں پر کھڑ ہوتے ہیں۔ مشرکین کی جہالت اور گمراہی ثابت کرے کرنے کے لیے چامسئلے بیان کرنے کے بعد اب اس آیت میں توحید کا اثبات ہے جو قرآن کے اصول اربعہ میں سے پہلی اصل یا پہلا اصول ہے اور قرآن نے ان اصول اربعہ پر مسلسل بحث کی ہے۔ یہ پانچ چیزیں جو یہاں مذکور ہیں ان کا ذکر پہلے بھی (آیت 99) میں آچکا ہے اب یہاں دوسرے انداز سے ان کا اعادہ فرمایا ہے اور ان میں سے اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے کی تر غیب دی ہے (کبیر )