قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
آپ یہ فرما دیجئے اے میری قوم! تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں بھی عمل کر رہا ہوں (١) سو اب جلد ہی تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ اس عالم کا انجام کار کس کے لئے نافع ہوگا یہ یقینی بات ہے کہ حق تلفی کرنے والوں کو کبھی فلاح نہ ہوگی۔
ف 11 اس میں کفار کو زجر وتوبیخ ہے جو قیامت اور جزا سزاکاانکار کرتے تھے جیسے کوئی شخص کہتا ہے کہ اچھا جو کچھ تم کر رہے ہو کرتے رہو میں عنقریب تم سے نبٹ لوں گا۔ ای تفویض الامر الیھم علی ٰ سبیل التھدید۔ یہ مطلب نہیں کہ ہماری طرف سے تمہیں کفر وشرک پر رہنے کی اجازت ہے۔ ( کبیر ) ف 1 کہ کسے دنیا میں فتح مندی اور آخرت میں جنت نصیب ہوتی ہے۔ ف 2 اس کا تعلق اس تہدید سے ہے کہİ ٱعۡمَلُواْ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمۡĬ میں مذکور ہے یعنی تم لوگ چونکہ ظالم اور بد بخت ہو اس سے دینا وآخرت میں تمہیں کوئی بھلائی اور کامیابی نصیب نہیں ہو سکتی (کبیر)