وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الْإِنسِ ۖ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُم مِّنَ الْإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا ۚ قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
اور جس روز اللہ تعالیٰ تمام خلائق کو جمع کرے گا (کہے گا) اے جماعت جنات کی! تم نے انسانوں میں سے بہت سے اپنا لئے (١) جو انسان ان کے ساتھ تعلق رکھنے والے تھے وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ حاصل کیا تھا (٢) اور ہم اپنی اس معین میعاد تک آپہنچے جو تو نے جو ہمارے لئے معین فرمائی اللہ فرمائے گا کہ تم سب کا ٹھکانہ دوزخ ہے جس میں ہمیشہ رہو گے ہاں اگر اللہ ہی کو منظور ہو تو دوسری بات ہے۔ (٣) بیشک آپ کا رب بڑی حکمت والا بڑا علم والا ہے۔
ف 10 اور پھر جنوں سے فرمائے گا۔۔۔۔۔۔ ف 11 یا ان کو مطیع اور فرماں بردار بناکر خوب مزے سے لوٹے، ف 12 جنوں جنوں کا انسانوں سے فا ئدہ اٹھانا یہ ہے کہ انہوں نے ان کو گمراہی کی طرف دعوت دی اور انسانوں نے اسے قبول کرلیا اور انسانوں نے جنوں سے یہ فائدہ اٹھایا کہ انہوں نے ان سے طرح طرح کے گناہ اور برے کام سیکھے اور آخرت سے غافل ہو کر دنیا پرستی میں مست ہوگئے۔ (کذافی الکبیر )