سورة الانعام - آیت 119

وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتا دی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے (١) مگر وہ بھی جب تمہیں سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیالات پر بلا کسی سند کے گمراہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 وہ کھول کر تم سے بیان کردیں بعض مفسرین کے لکھا ہے کہ اس سے سورۃ مائدہ کی آیت İحُرِّمَتۡ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةُĬ کی طرف اشارہ ہے مگر اس پر یہ اعتراض لازم آتا ہے کہ سورۃ مائدہ مدنی ہے جو انعام کے بعد نازل ہوئی ہے پھر اس سے مائدہ کی طرف کیسے اشارہ ہوسکتا ہے اس بنا پر علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ اس سے وہ تفصیل مراد ہے جواسی سورت کی آیتİقُل ‌لَّآ ‌أَجِدُ فِي مَآ أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا ..الخĬمیں آرہی ہے اور یہ تفصیل چونکہ عنقریب ہی ذکر ہو رہی ہے اس لیےوَقَدۡ فَصَّلَ صیغہ ماضی سے اس کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے (کبیر، قرطبی) بعض نے اس سے سورۃ نحل کی آیت 115 مرادلی ہے جو غالبا اس سے پہلے مکہ میں نازل ہوچکی تھی مطلب یہ ہے کہ محرمات کی جو تفصیل اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے ان میں وہ حلال جانور شامل نہیں ہے جو اللہ تعال کے نام پر ذبح کیا جائے پھر اسے نہ کھانے اور مرے ہوئے یا غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے ہوئے جانوروں کو کھانے کی کیا وجہ ہے۔ ف 4 یعنی مجبوری اور اضطراری کی حالت میں ان جا نوروں کا کھانا حلال ہے، ( دیکھئے، سورۃ بقرہ آیت 173) ف 5 یعنی جو لوگ حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دیتے ہیں ۔(وحیدی) اس سے مقصود تہدید وتخویف ہے (کبیر )