وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں (١)
ف 8 یعنی خلق میں سے کسی ایک کو بھی تو امور غیبیہ کا علم حاصل نہیں ہے یہ خاصہ خدا کاہے۔ (سلفیہ) اس سے معلوم ہوا کہ جو نجومی یا پنڈت یا رمال یا جفار اپنی غیب دانی کا دعوی کرتے اور لوگوں کو آئندہ پیش آنے والی باتیں بتاتے ہیں وہ سب جھوٹے اور ٹھگ ہیں اور ان کے پاس جانا کسی مسلمان کا کام نہیں ہے اس لیے ایک حدیث میں نبی (ﷺ) کا یہ ارشاد ہے(مَنْ أَتَى كَاهِنًا أَوْ مُنجما فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ) کہ جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیا، اس نے اس چیز کا انکار کردیا جو محمد (ﷺ) پر نازل کی گئی (از شوکانی) مزید دیکھئے (لقمان آیت 34) ف 9 یعنی اس کائنات کی چھوٹی سے چھوٹی اور پوشیدہ سے پوشیدہ ہر چیز لوح محفوظ میں درج ہے۔ (رازی )