سورة البقرة - آیت 73

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو ( وہ جی اٹھے گا) اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کر کے تمہیں تمہاری عقلمندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 گائے کے کس عضو کو انہوں نے مقتول پر ما را اس کی کسی صحیح اثر یا حدیث سے تعیین ثابت نہیں ہے لہذا اسے مہہم ہی رہنے دیا جائے جیسا کہ قرآن نے اسے مہبم چھوڑا ہے۔ (ابن کثیر) کذالک یحییی اللہ الموتی کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اس وقت ایک مردہ شخص کو کا ایک ٹکڑا مار کر زندہ کرے گا یہ خطاب ان لوگوں سے بھی ہوسکتا ہے جو اس واقع کے وقت موجود تھے اور ان لوگوں سے بھی جو نزول قرآن کے زمانہ میں موجود تھے۔ فتح القدیر) فائدہ۔ اس سورت میں اللہ رتعالی نے پانچ مواضع پر موتی کو زندہ کرنے کا ذکر فرمایا ہے (1) ثم بعثنا کم من بعد تکم۔ (2) ان لوگوں کا قصہ جو ہزاروں کی تعداد میں موت سے ڈر کر اپنے گھر سے نکل پڑتے تھے۔ (3) اس شخص کا قصہ جو ایک برباد شدہ شہر سے گزرا۔ (4) حضرت ابراہیم اور چار جانوروں کا قصہ۔ (5) اس قتیل کا قصہ جو یہاں مذ کور ہے اور اللہ تعالیٰ نے بارش سے زمین کو زندہ کرنے سے اجسام دوبارہ زندہ کرنے پر استدلال کیا ہے۔ (ابن کثیر )