فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
ہم نے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو ( وہ جی اٹھے گا) اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کر کے تمہیں تمہاری عقلمندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، (١)
ف 2 :گائے کے کس عضو کو انہوں نے مقتول پر ما را اس کی کسی صحیح اثر یا حدیث سے تعیین ثابت نہیں ہے لہذا اسے مبہم ہی رہنے دیا جائے جیسا کہ قرآن نے اسے مبہم چھوڑا ہے۔ (ابن کثیر) İكَذَلِكَ يُحْيِ اللَّهُ الْمَوْتَى Ĭ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اس وقت ایک مردہ شخص کو ایک ٹکڑا مار کر زندہ کردیا ہے۔اسی طرح قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مردوں کو زندہ کرےگا یہ خطاب ان لوگوں سے بھی ہوسکتا ہے جو اس واقع کے وقت موجود تھے اور ان لوگوں سے بھی جو نزول قرآن کے زمانہ میں موجود تھے۔( فتح القدیر) فائدہ:اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے پانچ مواضع پر موتی ٰکو زندہ کرنے کا ذکر فرمایا ہے (1)İ ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ Ĭ۔ (2) ان لوگوں کا قصہ جو ہزاروں کی تعداد میں موت سے ڈر کر اپنے گھر سے نکل پڑتے تھے۔ (3) اس شخص کا قصہ جو ایک برباد شدہ شہر سے گزرا۔ (4) حضرت ابراہیم اور چار جانوروں کا قصہ۔ (5) اس قتیل کا قصہ جو یہاں مذ کور ہے اور اللہ تعالیٰ نے بارش سے زمین کو زندہ کرنے سے اجسام دوبارہ زندہ کرنے پر استدلال کیا ہے۔ (ابن کثیر )