قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
آپ کہیے کہ کیا اللہ کے سوا، جو کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے جو کہ کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی کھانے نہیں دیتا اور کسی کو معبود قرار دوں (١) آپ فرما دیجئے کہ مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں اور تو مشرکین میں سے ہرگز نہ ہونا۔
ف 2 یعنی منافع اسی کی ذات سے ہیں اور وہ کسی سے انتقاع کا محتاج نہیں اس ایک جملہ سے اللہ کے سوا جنتے بھی معبود بنا رکھے تھے سب کی نفی ہوجاتی ہے (رازی۔ قر طبی) ف 3 کیونکہ میں اس کارسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں اور رسول کا کام یہ ہے کہ تمام بندوں سے پہلے اور بڑھ کر اپنے مالک کے احکام کا مانے۔ ف 4 یعنی مجھے خالص اللہ کا فرما نبر دار ہو کر رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور شرک سے دور رہنے کا یہ کام نہیں کہ اس لعنت میں پڑنے کا خیال بھی اپنے ذہن میں لائیں۔