سورة المآئدہ - آیت 117

مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے کو فرمایا تھا کہ تم اللہ کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے (١) میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔ پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا (٢)۔ اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف11یعنی صرف اللہ ہی كی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے ! ف 12 لفظ وفات قرآن پاک میں تین معنی میں آیا ہے ایک موت جیسے İٱللَّهُ يَتَوَفَّى ٱلۡأَنفُسَ ‌حِينَ ‌مَوۡتِهَا Ĭ (الزمر) دوسرے خواب جیسےİوَهُوَ ٱلَّذِي ‌يَتَوَفَّىٰكُم بِٱلَّيۡلِ Ĭ (انعام) تیسرے رفع جیسا کہ اس آیت میں ہے (دیکھئے آل عمران آیت 55 والنسا آیت 158 (ترجمان نواب) ف 13 یعنی ان میں میری مو جودگی کے وقت بھی تو ہی شہید تھا۔ اور میرے الگ ہونے کے بعد بھی توہی شہید ہے ۔شھید اسمائے حسنیٰ سے ہے اور شہید بمعنی رویت وعلم بھی ہوسکتا ہے۔ اور شہادت با عتبار کلام بھی مراد ہوسکتی ہے ( رازی) مگر دوسروں کے حق میں مطلق شہید یا شاہد کا لفظ جب کہ کوئی خاص قرینہ نہ ہو) شھادت بالکلا کے معنی میں ہی استعمال ہوتا ہے (م، ع )