سورة المآئدہ - آیت 102

قَدْ سَأَلَهَا قَوْمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ثُمَّ أَصْبَحُوا بِهَا كَافِرِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ایسی باتیں تم سے پہلے اور لوگوں نے بھی پوچھی تھیں پھر ان باتوں کے منکر ہوگئے (١

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یہ بنی اسرائیل کی طرف اشارہ ہے کیونکہ ان کا حال یہ تھا کہ اپنے انبیا سے ایک چیز خواہ مخواہ کرید کرید کر دریافت کرتے اور جب وہ حرام قرار دے دی جاتی تو اس سے باز نہ آتے اور فرض قرار دے دی جاتی تو بجانہ لاتے اس طرح دونوں حالتوں میں نافرمان ٹھہر تے یہ ساری آفت بلا ضرورت کثرت سوال سے آتی اس کی اس روش کی متعدد مثالیں سورۃ بقرہ میں گزرچکی ہیں۔ بعض روایات میں ہے کہ جب آیت İ وَلِلَّهِ عَلَى ٱلنَّاسِ حِجُّ ٱلۡبَيۡتِ مَنِ ٱسۡتَطَاعَ إِلَيۡهِ سَبِيلٗاۚ Ĭ (آل عمران 97) نازل ہوئی تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول کیا حج ہر سال فرض ہے اس نے یہی سوال دوتین مرتبہ کیا مگر آنحضرت (ﷺ) نے کوئی جواب نہ دیا پھر فرمایا کہ اگر میں نعم (ہاں) کہہ دیتا تو ہر سال فرض ہوجاتا اور تم بجانہ لاتے تو کافر ہوجاتے اس پر یہ آیات نازل ہوئیں :İ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ الخĬ ( ابن کثیر )