جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں (١) یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کرلو کہ بیشک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔
ف 11 اوپر کی آیت میں محرم کے لیے شکار کو حرام قرار دیا اب اس آیت میں بتایا کہ جس طرح حرم کو اللہ تعالیٰ نے وحشی جانوروں اور پرندوں کے لیے سبب امن قرار دیا ہے اسی طرح اسے لوگوں کے لیے جائے امن بنادیا ہے اور دینوی اور اخروی سعادتوں کے حصول کا ذریعہ بنایا ہے (کبیر) یعنی اہل مکہ کی معاش کا مدار اسی پر ہے کہ لوگ دور دراز سے حج اور تجارت کے ارادے سے یہاں پہنچے ہیں اور ہر قسم کی ضروریات ساتھ لاتے ہیں جس سے اہل مکہ رزق حاصل کرتے ہیں او لوگ یہاں پہنچ کر امن وامان پاتے ہیں حتی کہ جاہلیت میں بھی حرم کے اندر کوئی شخص اپنے باپ یا بیٹے کے قاتل تک کو کچھ نہ کہتا تھا اور عبادت وثواب کے اعتبار سے بہترین جگہ ہے الٖغرض یہ تمام چیزیں لوگوں کے قیام کا سبب ہیں (کبیر۔ فتح القدیر 9 ف 12 ادب والے مہینے چاہیں ذولقعدہ، ذوالحج، محرم اور رجب ان چار مہینوں میں لوگ امن سے سفر اور تجارت کرتے اور اپنے لی سال بھر کا آذوقہ جمع کرلیتے اس اعتبار سے یہ مہینے بھی گویا لوگوں کی زندگی قائم رہنے کا ذریعہ ہیں۔ (کبیر) ف 13 ان کو لوگوں کے لیے قیام کا سبب ہوتا اس اعتبار سے کہ ہدی کا گوشت مکہ کے فقرا میں تقسیم ہوتا او ہدی اور قلا دہ والے جانور کوئی شخص لے کر چلتا تو اس کا تمام عرب احترام کرتے۔ مقصد کعبہ کی عظت کو بیان کرنا تھا اس کے با لتبع ان چیزوں کا بھی ذکر کردیا کیونکہ ان کا تعلق بھی بیت اللہ کعبہ۔ سے ہے (کبیر) ف 14 یعنی یہ کہ اس نے ان چیزوں کو قیام کا سبب بنایا ہے۔ ف 15 یعنی اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کی تمام تفصیلات جاننا ہے اور اسے خوب معلوم ہے کہ تمہاری دینی ومعاشی مصلحتیں کس چیز میں اور کسی چیز میں نہیں۔