يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا (١) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے (٢) تاکہ اللہ تعالیٰ معلوم کرلے کون شخص اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے سو جو شخص اس کے بعد حد سے نکلے گا اس کے واسطے دردناک عذاب ہے۔
ف 10 آیت لا تحر موا سے بطور استثنا محرمات کا بیان ہو رہا ہے پہلے شراب اور جوئے کی حرمت بیان فرمائی اب اس آیت میں شکار کی حرمت کا بیان ہے (کبیر) جن کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھو سے پکڑ سکتے ہو۔ یعنی چھوٹے بچوں کو ہاتھ سے پکڑ سکتے ہو اور بڑے جانوروں کو بر چھا مار کر ،۔ ( ابن کثیر ) ف 1 یعنی اب جب کہ احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا منع کردیا گیا ہے۔ (قرطبی) ف 2 یہ اور اگلی آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مسلمان حدیبیہ میں احرام باندھے ہوئے تھے اور خلاف معمول چھوٹے بڑے جنگلی جانور ان گھروں میں گھس آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کے شکار سے منع فرمایا ،۔ (ابن کثیر )