لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے (١)۔
ف 8 یعنی اس کی حرمت کے نزول سے پہلے جو لوگ شراب نوشی ی قمار بازی کرتے رہے ہیں ان پر اس سے کرئی مواخذہ نہیں ہوگا یہ آیت اس وقت اتری جب شراب کی حرمت نازل ہونے کے بعد بعض صحابہ (رض) یہ کہنے لگے کہ ہمارے ان بھائیوں کا کیا حال ہوگا جو شراب پیتے اور جوا کھلیتے تھے اور اسی طرح ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ح سے کیا بدلہ ملے گا جو جنگ احد میں شہید ہوگئے حلا نکہ ان کے پیٹو میں شراب تھی ( کبیر، ابن کثیر ) ف 9 یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں مکرر تقوٰیٰ اور ایمان حکم صرف تاکید کے لیے ہو۔ اور دوسرا مطلب وہ ہے جس کی طرف مترجم نے قوسین کے درمیان دی ہوئی وضاحت سے اشارہ فرمایا ہے بعضج نے لکھا ہے کہ اول مرتبہ تقوی ٰ سے مراد شرک سے بچنا ہے اور دوسری بار یہ حکم گنا ہوں سے بچنے کے لیے ہے اور تیسری مرتبہ صغائر سے بچتے رہنا مراد لیا ہے اسی طرح پہلی مرتبہ ایمان سے اللہ و رسول پر ایمان لانا مراد ہے اور دوسری مرتبہ ایمان سے اس پر ثابت قدم رہنا مراد ہے۔ ( فتح القدیر۔ کبیر )