وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے رہو اور رسول کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو۔ اگر اعراض کرو گے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صاف صاف پہنچا دینا ہے۔
ف 5 (الغصی فی صورۃ الا ستطھام اللتوکید) یعنی شراب اور اجوئے سے باز ّجاو یہی وجہ ہے کہ جب یہ آیت اتری تو صحابہ کرام نے عرض کی۔ انتھینا ربنا : کہ اے ہمارے پروردگار ہم باز آگئے چنانچہ راوی کا بیان ہے کہ اس آیت کے بعد لوگوں نے شراب کے مٹکے توڑ ڈالے اور مدینہ کے گلی کوچوں میں شراب پانی کی طرح بہنے لگی (ابن کثیر) ف 6 یعنی جوئے اور شراب سے بازرہنا اللہ تعالیٰ اور اسے رسول کی اطاعت ہے لہذا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت سے ڈرو (کبیر، قرطبی) یادرہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت سے مراد قرآن وسنت کی پیروی اور سنت بھی قرآن کی طرح ایک مستقل ماخذ دین ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اوتیت القران ومثلہ معہ ْ۔ کہ مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس جیسی ایک اور چیز (یعنی حدیث) بھی (مشکوٰۃ) ف 7 اس میں وعید ہے ان لوگوں کے لیے جو اس حکم قطعی کے باوجود شراب نوشی اور قما رباز سے باز نہیں آتے (کبیر