وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ
اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (١)۔
یعنی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت میں داخل فرما (دیکھئے سورت بقرہ 143) یا یہ کہ انبیا اور مومنین جو توحید کی گواہی دیتے ہیں ان کی جماعت میں شمار فرما (کبیر) ف 3 یعنی ہمارا مسلمان کے ساتھ حشر فرمائے۔ اس صورت میں ونطع کا عطف نومن کی ضمیر سے حال ہو اور مطلب یہ ہو کہ ہم کیوں ایمان لائیں حلانکہ ہم یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا پر وردگا اپنے نیک بندوں کے ساتھ ہمارا حشر فرمائے یعنی ہیں ایمان ضرور لانا چاہیے ورنہ اس قسم کی توقع سراسر جہالت اور حماقت ہے