سورة البقرة - آیت 67

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے (١) تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 : جیسا کہ آیت :72 میں آرہا ہے بنی اسرائیل میں ایک شخص قتل ہوگیا اور وہ ایک دوسرے پر الزام دھر نے لگے اس آیت میں جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرا ئیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی وجہ قدیم مفسرین نے عموما یہی بیان کی ہے کہ اس طرح قاتل کی نشان دہی کی جائے حاصل قصہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک مالدار شخص کو اس کے بھتیجے نے قتل کردیا تاکہ اس کا وارث بن جائے، پھر رات کو لاش اٹھا کر دوسرے شخص کے دروازے پر ڈال دی اور صبح کے وقت ان پر خو ن بہا کا دعوی کردیا۔ اس پر لوگ لڑائی کے لیے تیار ہوگئے بآلا خر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حکم دیا ۔حافظ ابن کثیر یہ واقعہ نقل كرنے كے بعد لكھتے ہیں :اس واقعہ کی جملہ تفصیلات اسرائیلیات سے ما خوذ ہیں اور ان پر کلی اعتماد نہیں کیا جاسکتا( ابن کثیر )