يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھرجائے (١) تو اللہ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہوگی (٢) وہ نرم دل ہونگے مسلمانوں پر سخت اور تیز ہونگے کفار پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ بھی نہ کریں گے (٣) یہ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل جسے چاہے دے، اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔
ف 4 قتادہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرامائی کیونکہ اسے پہلے سے یہ معلوم تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد بہت سے عرب قبائل اسلام سے مرتد وہو جائیں گے چنانچہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہو اتوتین مقامات مکہ، مدینہ، بحرین کے علاوہ تمام مقامات سے عرب قبائل کے ارتداد کی خبریں آنے لگیں وہ کہنے لگے ہم نماز تو پڑہینگے لیکن زکوٰۃ ادا نہیں کریں گے۔ اس وقت حضرت ابو بکر (رض) صدیق نے ان مرتدین سے جہاد کی اس لیے حضرت علی (رض) حسن (رض) ضحاک (رح) اور بہت سے دوسرے مفسرین کہتے ہیں کہ اس آیت میں جن لوگوں کایہ کہہ کر ذکر فرمایا گیا ہے کہ وہ اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت رے گا ان سے مراد حضرت ابوبکر (رض) صدیق اور ان کے ساتھی ہیں (ابن کثیر، شوکانی) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں جب حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات پر عرب دین سے پھرے تو حضرت صدیق (رض) نے یمن سے مسلمان بلائے ان سے جہاد کر وایا کہ تمام عرب مسلمان ہوئے یہ ان کے حق میں بشارت ہے (موضح) صاحب الکشاف نے لکھا ہے کہ اہل ردہ کے گیارہ فرقے تھے تین فرقے تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات میں ہی مرتعد ہوگئے بنو مدیح جن کارنیس اسود عنسی تھا اور فیروز دیلمی نے اس کو قتل کیا تھا، مسیلمہ کذاب کی قوم بنو حنیفہ جس سے حضرت ابوطکر (رض) نے جنگ کی اور حضرت حمزہ (رض) کے قاتل وحشی کے ہاتھ سے مسیلمہ کذاب قتل ہوا بنو اسدجن کارئیس طلیحہ بن خویلد تھا آنحضرت نے خالد (رض) کو اس کو اس کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا تھا (کبیر) ایک مرفوع حیدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابومو سی اشعری (رض) کی طرف اشارہ کر ہو فرمایا ھم قوم ھذا کہ وقہ اس شخص کی قوم کے لوگ ہیں ( ابن کثیر )