وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ
آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔
ف 7 یعنی یہ اہل کتاب آپس میں دست وگریباں رہیں مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے باہمی اختلاف سے متاثر نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں ایسیا نہ ہو کہ ان کے کسی گروہ کو خوش کرنے یا ان سے مصالحت کی کوئی خواہش آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم سے برگشتہ کر دے (دیکھئے ف 2) ف 8 یعنی اس دنیا میں ان کو چلاوطنی جزیہ یا قتل کے سزا دے کیونکہ ان میں انصاف پسند اور حق پر چلنے والے بہت تھوڑے ہیں (کبیر، ابن کثیر )