وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ
جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں (١) ہم نے ان سے بھی عہد و پیمان لیا، انہوں نے بھی اس کا بڑا حصہ فراموش کردیا جو انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے بھی ان کے آپس میں بغض اور عداوت ڈال دی جو تا قیامت رہے گی (٢) اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں سب بتا دے گا،
ف 8 یعنی اللہ کے مددگار چونکہ یہ لوگ اپنے اس دعویٰ میں جھوٹے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے نصاری سے اقرار لیا بلکہ یہ فرمایا کہ ہم نے ان لوگوں سے اقرار لیا جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ یہود کی طرح نصاری ٰ سے بھی ہم نے توحید اور نبی آخرالزمان پر ایمان لانے کا عہد لیامگر انہوں نے بھی اس عہد کو توڑ ڈالا (کبیر، قرطبی) ف 9 چنانچہ اس وقت بھی ان میں باہم مذہبی عداوت پائی جاتی ہے اور پھر خود عیسائیوں کے بھی بہت سے فرقے ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے دشمن اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں (کبیر) ف 10 یعنی دنیا میں اس سزا کے علاوہ آخرت میں ان کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ جب آدمی اللہ کے کلام سے اثر پکڑ نا اور حکم شرع پر محبت سے قائم رہنا چھو ڑدے ارفقط مذہب کا جھگڑا اروحمیت رہ جائے تو وہ راہ سے بہک جائے ( مو ضح)