يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہوجاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ (١) کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے (٢) عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔
ف 2 آیت کریمہ میں قَوَّٰمِينَ لِلَّهِسے حقوق الہٰی کی نگہداشت کی طرف اشارہ ہے ۔ یعنی خالص اللہ تعالیٰ کی رضامند ی حا صل کرنے کے لیے حق پر قائم رہو۔ اور شُهَدَآءَ بِٱلۡقِسۡطِۖ سے حقوق العباد کی نگرانی کا حکم ہے۔ (کبیر) یہ تمہید ہے اور اس کے بعد دشمن کے بارے میں کچھ ہدایات دی ہیں جن کا تعلق حقوق العباد سے ہے اس لیے آگے انہی کی تفصلی ہے۔ یعنی کسی نے تمہارے ساتھ کتنی ہی دشمنی کا معاملہ کیوں نہ کیا ہو تم بہرحال اس سے معاملہ کرتے وقت عد ل وانصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو۔ یہ آیا ت یہود بنو نضیر کے بارے میں نازل ہوئیں نبی (ﷺ) ایک دیت کے سلسلہ میں ان کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ (ﷺ) کو قتل کرنے کی سازش کی (ابن کثیر۔ ابن جریر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں اکثر کافروں نے مسلمانوں سے بڑی دشمنی کی تھی پیچھے مسلمان ہوئے تو فرمایا کہ ان سے وہ دشمنی نہ نکالو۔ اور ہر جگہ یہی حکم ہے حق بات میں دوست اور دشمن برابر ہیں۔ ( مو ضح)