إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان راہ نکالیں۔
ف 3 منافقین کے قبائح بیان کرنے کے بعد یہاں سے اہل کتاب (یہود نصاری ٰ) کے خیالات اور شبہات اور ان کی تر دید کا بیان شروع ہو رہا ہے اور یہ سلسلئہ بینا سورت کے آخرتک چلا گیا ہے (کبیر) اللہ تعالیٰ کو ماننا اور رسالت و نبوت اور شرئع کا انکار کفر ہے (قرطبی) اس لیے کہ اللہ کا ماننا یہی ہے کہ زمانہ کے پیغمبر کا حکم مانے اس کے بغیر اللہ کا ماننا غلط ہے۔ (مو ضح) نیز شرائع کا انکار عبودیت کا انکار ہے اور عبودیت کا انکار صانع کے انکار کو مستلزم ہے (قرطبی) ف 4 مراد اہل کتاب ہیں اور عطف تفسیری ہے (قرطبی) یہود حضرت موسیٰ ٰ ( علیہ السلام) پر ایمان رکھتے اور حضرت عیسیٰ ٰ ( علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ ٰ ( علیہ السلام) کو مانتے مگر محمد ﷺ کا انکار کرتے۔ (ابن کثیر) ف 5 یعنی سب کو ماننا ایمان ہے اور سب کا انکا رکفر ہے اور یہ بعض پر ایمان لاکر اور بعض سے انکار کرکے ایک تیسری راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں اور اس کا نام یہودیت یا نصرانیت رکھتے ہیں جیسا کہ فی زماننا مادہ پرستوں نے اسلام اور کفر کے آمیرزہ کا نام مذہب رکھ چھوڑا ہے۔