سورة العلق - آیت 7

أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اس لئے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر) سمجھتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی اپنی پیدائش کی حقیقت کو بھول جاتا ہے اور ذرا دولت ملے تو سرکشی پر اتر آتا ہے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ ابوجہل کی سرکشی کی طرف اشارہ ہے اور آخر سورۃ تک اسی کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ آیات اوپر کی پانچ آیتوں کے بعد نازل ہوئیں۔ (فتح قدیر)