سورة الفجر - آیت 2

وَلَيَالٍ عَشْرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور دس راتوں کی! (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 اگرچہ دس راتوں کا لفظ عام ہے مگر حضرت جابر کی ایک مرفوع روایت کے مطابق اس سے عشرہ ذی الحجہ کی پہلی راتیں مراد ہیں۔ وتر سے مراد عرفہ اور شفیع سے مراد یوم نحر (10 ذی الحجہ) امام حاکم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے اس لئے جمہور مفسرین اسی طرف گئے ہیں کہ اس سے ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں مراد ہیں حافظ ابن کثیر نے اس روایت کے موقوف ہونے کی تصحیح کی ہے۔ ایک حدیث میں ان دس راتوں کے نیک عمل کو دوسرے دنوں کی نیکی سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیح بخاری ص ابن عباس)