سورة البروج - آیت 9

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جس کے لئے آسمان و زمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے ہر چیز۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 ” أَصْحَابُ الْأُخْدُود“ (کھائیاں کھودنے والوں) کا قصہ کتب صحاح وغیرہ میں مذکور ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ قدیم زمانہ میں ایک کافر بادشاہ کے پاس ایک کاہن رہتا تھا جب وہ کاہن بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے عرض کی کہ کوئی زیرک قسم کا لڑکا مجھے دو تاکہ میں اسے اپنا علم سکھلا دوں بادشاہ نے ایک لڑکا اس کے حوالے کردیا۔ وہ لڑکا ہر روز کاہن کی خدمت میں جا کر جادو کا علم حاصل کرنے لگا۔ اس کے راستہ میں ایک راہب رہتا تھا جو مسلمان تھا ہوتے ہوتے وہ لڑکا خفیہ طور پر اس کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا۔ ایک روز اس نے دیکھا کہ ایک بڑے جانور (شیر یا سانپ) نے لوگوں کا راستہ روک رکھا ہے جسے راستہ سے ہٹانے سے وہ عاجز ہیں اس نے اس جانور کو ایک پتھر مارا اور دعا کی کہ یا اللہ اگر اس راہب کا دین سچا ہے تو اس جانور کو میرے پتھر سے مار ڈال پتھر لگتے ہی وہ جانور مر گیا۔ اسی طرح اس کی شہرت ہوگئی اور اس نے دعا کر کے ایک نابینا کی بینائی بھی واپس دلوا دی۔ بادشاہ کو خبر ہوئی تو اس نے راہب اور اندھے کو قتل کر وا دیا اور لڑکے کو مختلف طریقوں سے قتل کرنے کی کوشش کی مگر وہ قتل نہ ہوا آخر لڑکے نے خود ہی بتایا کہ مجھے اس طور پر قتل کرسکتے ہو۔ چنانچہ انہوں نے صلیب پر لٹکا کر اس لڑکے کی تجویز کے مطابق ” ‌بِسْمِ ‌اللهِ ‌رَبِّ هَذَا الْغُلَامِ “‘ پڑھ کر اسے تیر مارا اور وہ لڑکا اپنے رب کے نام پر قربان ہوگیا۔ یہ منظر دیکھ کر لوگ لڑکے کے رب پر ایمان لے آئے۔ بادشاہ نے بڑی بڑی کھائیاں کھدوائیں اور انہیں آگ سے بھرا پھر اعلان کیا جو شخص اسلام سے نہ پھرے گا اس سے ان کھائیوں میں جھونک دیا جائے گا۔ لوگ کھائیوں میں ڈالے جا رہے تھے لیکن اسلام سے نہ پھرتے تھے۔ یہی واقعہ ہے جس کی طرف ان آیات میں اشارہ کیا گیا ہے۔ (ابن کثیر وغیرہ)