سورة الجن - آیت 19

وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ بھیڑ کی بھیڑ بن کر اس پر پل پڑیں (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 12 یعنی قرآن سننے کے شوق میں ایک دوسرے کو ہٹا کر آپ کے زیادہ سے زیادہ قریب ہونا چاہتے تھے۔ یہ واقعہ وادی بطن نخلہ میں پیش آیا جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے۔ (فتح القدیر) آیت کا دوسرا مطلب جسے امام ابن جریر نے اختیار کیا ہے، یہ ہے کہ جبی نبی ﷺ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کا آغاز فرمایا تو مشرکین عرب مخالفت کے لئے آپ پر ٹوٹ پڑے یعنی آپ کے در پے آزار ہوگئے۔“ حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ” اگلی آیت کو دیکھا جائے تو یہی (دوسرا) مطلب اظہر (زیادہ واضح) قرار پاتا ہے۔