سورة الجن - آیت 10

وَأَنَّا لَا نَدْرِي أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَن فِي الْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب کا ارادہ ان کے ساتھ بھلائی کا ہے (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 علما کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ نبی ﷺ کی بعثت سے پہلے شہاب ثاقب کا وجود تھا یا نہیں؟ صحیح یہ ہے کہ اس کا وجود تھا مگر اس کثرت سے نہیں۔ اسی بنا پر جن زمین میں ہر طرف بکھر گئے تھے کہ معلوم کریں کونسا غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہے جس کی وجہ سے آسمان کی پہلے سے زیادہ حفاظت ہونے لگی ہے۔ یہاں تک کہ وہ دلوی بطن نخلہ میں پہنچے جہاں نبی ﷺ قرآن کی تلاوت فرما رہے تھے۔ اسے سن کر وہ ایمان لائے اور سمجھ گئے کہ اسی وجہ سے آسمان پر پہروں کا انتظام پہلے سے سخت کردیا گیا ہے۔ (ابن کثیر)