وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا) (١)
ف 9 مراد وہ بت اور مورتیاں ہیں جن کی وہ لوگ پوجا کرتے تھے۔ ف 10 بتوں کا عام انداز میں ذکر کرنے کے بعد ان میں سے پانچ کا نام لے کر ذکر کیا کیونکہ وہ ان کے سب سے بڑے بت تھے اور اکثر لوگ انہی کے معتقد تھے۔ محمد بن کعب کہتے ہیں کہ یہ درصال حضرت نوح سے پہلے چند نیک لوگتھے۔ انکے مرنے کے بعد شیطا ننے لوگوں کو بہکایاا کہ ان کی مورتیاں بنا کر عبادت کے وقت اپنے سامنے رکھ لیا کرو، تو تمہارا عبادت میں خوب جی لگے گا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا، ان کے مرنے کے بعد شیطان نے ان کی اولاد کو بہکایا کہ تمہارے باپ دادا انہی مورتیوں کی پوجا کیا کرتے تھے، تم بھی ان کی پوجا کرو۔ اس طرح ان کی پوجا ہوگئی اور اس طرح بت پرستی کا آغاز ہوا (فتح القدیر)