وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا
اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسائے سے (١) اور پہلو کے ساتھی سے (٢) اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں (غلام، کنیز) (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (٤)
ف 9 یعنی یہ ہیچ صورت ( ثنائی) اور اس کا ساجھی نہ بنا نا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی کر ہر چیز کا مالک کو مختار تسلیم کیا جائے اور اس کی کسی صفت میں کسی زندہ یا مردہ مخلوق کو شریک نہ قرار دیا جائے۔ تمام مرادیں اور حاجات اسی سے مانگی جائیں کہ وہی عالم میں متصرف ہے اور کوئی نہیں (م، ع) ف 10 توحید کا حکم دینے کے بعد درجہ رشتہ داروں اور دوسرے لوگوں کے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : اول اللہ تعالیٰ ج کا پھر ماں باپ کا اور ان کا درجہ بدرجہ (موضح) صحیحین میں بردایت انس (رض)، آنحضرتﷺ کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ رشتہ داروں سے حسن سلوک عمر میں برکت اور رزق میں فراخی کاسبب ہے۔ (ابن کثیر) ف 11 حدیث میں ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں اور یتیم کی پر ورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور یہ فرماتے ہوئے آپﷺ انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی اوپر اٹھا تے ہوئے اشارہ فرمایا۔ (صحیح بخاری) ف 12 صحیحین میں حضرت ابو ہر یر (رض) سے روایت ہے کہ ختاج کی ضرورت پوری کرنے والے کو جہاد کا ثواب ہوجاتا ہے۔ (ابن کثیر) ف 13 قریبی ہمسایہ سے مراد رشتہ دار ہمسایہ اور غیر ہمسایہ سے مراد غیر رشتہ دارہمسا یہ ہے ہمسائیگی کے حقوق کے نگہداشت متعدد چار حدیث میں وارد ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جبر ئیل مجھے ہمسایہ کے بارے میں اتنی وصیت کرتے رہے کہ میں نے خیال کی کہ شاید وہ اسے وارث قرار دید ینگے (بخاری مسلم بردایت ابن عمر) دوسری حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ بتا کید فرمایا۔ اللہ کی قسم تم سے وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جس کا ہمسایہ اس کی شرارتوں سے امن نہیں پاتا۔ (صحیحین بردایت ابوہریرۃ) ف 1 پاس پیٹھنے والے سے مراد ہمنیشن دوست بھی ہوسکتا ہے اور سفر کا ساتھی بھی۔ ف 2 مسافر مراد اکثر سلف کے نزدیک مہمان بھی ہے۔ ارشاد نبوی ہے مسلمانوں کو چاہیے کہ عزت اور خاطر داری کریں۔ (ا، ت) ف 3 صحیح احادیث میں ہے کہ مرض الموت میں آنحضرت ﷺ اپنی امت کو نصحیت کرتے ہوئے باربار فرماتے الصلوۃ وما ملکت ایمانکم دیکھو دوچیزوں کا خیال رکھنا ایک نماز کا اور دوسرے لونڈی غلام کا (ابن کثیر) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آدمی کو اتنا ہی گناہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں سے اپنے ہاتھ کو روکے جن کی معاش کا وہ ذمہ دار ہے (مسلم )