سورة الطلاق - آیت 4

وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے ناامید ہوگئی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع نہ ہوا ہو (١) اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے (٢) اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اللہ اس کے (ہر) کام میں آسانی کر دے گا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 12 یعنی تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کی عدت کیا ہے۔ ف 3ۃ یعنی عام عورت کی عدت اگرچہ تین حیض ہے لیکن جس عورت کا حیض بڑھاپے کی وجہ سے موقف ہوگیا ہو یا اس کمسنی کی وجہ سے ابھی حفیض آنا شروع نہیں ہوا اس کی عدت تین ماہ ہے۔ واضح رہے کہ یہ عدت طلاق کی صورت میں ہے شوہر کے مر جانے کی صورت میں ہر عورت کی عدت چار ماہ دس دن ہوگی۔ (بشرطیکہ حاملہ نہ ہو) سورۃ بقرہ آیت 234) ف 14 مراد احاملہ عورتیں ہیں چاہے انہیں طلاق ہو یا انکے شوہر کا انتقال ہو۔ ف 1 چاہے ایک منٹ کے بعد اور چاہے کتنی ہی طویل مدت کے بعد یہ چیز آیت کے الفاظ سے بھی ظاہر ہے اور صحیح احادیث میں بھی اس کی تصریح۔ شوکانی)