هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ (١)
ف 7 اللہ تعالیٰکا علم اور چیز اور ہے اور اس کی مرضی اور چیز کسی شخص کے متعلق اگر اس نے تقدیر میں یہ لکھا کہ وہ کافر ہوگا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی مرضی بھی یہ تھی کہ وہ کافر ہو۔ مرضی تو اس کی یہ تھی کہ تمام لوگ ایمان کا راستہ اتخیار کریں اور اسی لئے اس نے رسول بھیجے اور کتابیں نازل کیں لیکن اس کے ساتھ وہ چونکہ جبر کرنا نہیں چاہتا تھا اس لئے اس نے لوگوں کو ارادہ و اختیار کی آزادی دی کہ چاہے ایمان کا راستہ اختیار کریں اور چاہے کفر کا۔ اس آزادی سے غلط فائدہ اٹھا کر بعض لوگوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا۔ وہ اپنی مخلوق کے حال و مستقبل سے پوری طرح باخبر ہے۔