وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو خوشنما معلوم ہوں (١) یہ جب باتیں کرنے لگیں تو آپ ان کی باتوں پر (اپنا) کان لگائیں (٢) گویا کہ یہ لکڑیاں ہیں اور دیوار کے سہارے لگائی ہوئی (٣) ہیں ہر سخت آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں (٤) یہی حقیقی دشمن ہیں ان سے بچو اللہ انہیں غارت کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔
ف 5 یعنی نہایت فصاحت اور چرب زبانی سے ایسی لچھے دار باتیں کرتے ہیں کہ خواہ مخواہ سننے کو جی چاہے۔ ف 6 یعنی جیسے لکڑیوں میں عقل اور سمجھ نہیں ہوتی اسی طرح یہ بھی عقل اور سمجھ سے عاری ہیں۔ جب یہ آپ کی مجلس میں بیٹھیں تو یہ سمجھئے کہ آدمی بیٹھے ہیں بلکہ یوں سمجھئے کہ لکڑیاں ہیں جو ٹیک لگا کر رکھ دی گئیں ہیں گوبظاہر خوبصورت نظر آتے ہیں۔ (قرطبی) ف 7 یعنی انتہائی بزدل اور ڈرپوک ہیں۔ اپنے سنگین جرائم اور بے ایمانیوں کی وجہ سے انہیں ہرآن دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کہیں ان کی دغا بازیوں کا پردہ چاک نہ ہوجائے۔ ِ ف8کیونکہ یہ مار آستین ہیں۔ اور کافر کھلے دشمن اور ظاہر ہے کہ جو نقصان گھر کا بھیدی پہنچا سکتا ہے وہ باہر کا دشمن نہیں پہنچا سکتا۔