سورة الحشر - آیت 9

وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی (١) اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے (٢) بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو (٣) (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے (٤)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 بلکہ خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے یہ مہاجر بھائی آرام سےرهیں اور مالدار بنیں ۔شاه صاحب لكھتے ہیں :پہلی آیت میں مہاجرین مراد ہیں اور اس آیت میں انصار، (از موضح) ف 9 صحیحین میں حضرت ابوہریرہ (رض)سے روایت ہے کہ آنحضرت(ﷺ) کی خدمت میں ایک شخص حاضرہوا اور اس نے اپنی محتاجی کا ذکر کیا۔ حضرت ابوطلحہ اسے اپنے ساتھ لے گئے اور بیوی سے کہا یہ اللہ و رسول(ﷺ) کا مہمان ہے۔ بیوی نے کہا۔ واللہ میرے پاس صرف بچوں کا کھانا ہے۔ ابو طلحہ نے کہا کہ بچوں کو سُلا دو اور جب کھانا رکھو تو چراغ بجھا دینا تاکہ مہمان کھالے اور ہم بھوکے رہیں۔ صبح کےوقت مہمان آنحضرت (ﷺ)کی خدمت میں حاضر ہوا آپ( ﷺ)نے فرمایا ” رات ان دونوں نے جو کام کیا اللہ تعالیٰ اس سے بہت خوش ہوا اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ صحابہ کرام (رض) میں ایثار کا یہ جذبہ بے پناہ پایا جاتا تھا کتب حدیث میں اس قسم کے متعدد واقعات مذکور ہیں۔(شوکانی)