سورة الحديد - آیت 29

لِّئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَلَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّن فَضْلِ اللَّهِ ۙ وَأَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یہ اس لئے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے حصے پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وہ جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل والا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 یہاں اللہ کے فضل سے مراد وہی ہے جس کا اوپر ذکر ہوا ہے۔ یعنی دوہرا اجر اور گناہوں کی معافی ۔ ف 13 آیت کا یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” لِئَلَّا “ میں ” لا“ کو زائدہ مانتے ہوئے اس کاترجمہ ” تاکہ“ کیا جائے اور اکثر مفسرین اسی طرف گئے ہیں۔ شاہ صاحب نے بھی اس کا ترجمہ ” تاکہ جانیں کتاب والے“ ہی کیا ہے اور اس پر فائدہ میں لکھتے ہیں یعنی اہل کتاب پیغمبروں کا احوال سن کر پچھتاتے کہ ہم ان سے دورپڑے ہم کو دو درجے ملنے محال ہیں سو یہ رسول(ﷺ)، اللہ نے کھڑا کیا اس کی صحبت میں وہ مل سکتا ہے آگے سے دو ناکمال اور اللہ کا فضل بند نہیں ہوگیا ہے۔ “