سورة الحديد - آیت 11

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھی طرح قرض دے پھر اللہ تعالیٰ اسے اس کے لئے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لئے پسندیدہ اجر ثابت ہوجائے۔ (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 ” قرض حسن“ (اچھے فرض) سے مراد وہ مال ہے جو آدمی دل کی خوشی سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اس کی راہ میں خرچ کرے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ وہ اسے اپنے ذمہ قرض قرار دے رہا ہے حالانکہ انسان کے پاس جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ وہ اسے اپنے ذمہ قرض قرار دے رہا ہے حالانکہ انسان کے پاس جو کچھ ہے اللہ تعالیٰ ہی کا دیا ہوا ہے۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں قرض کے معنی یہ کہ اس وقت جہاد میں خرچ کرو پھرتم ہی دولتیں برتو گے۔ یہی معنی ہیں دونوں کے دینہ مالک اور غلام میں سود بیاج نہیں جو دیا سو اس کا اور جو نہ دیا سو اس کا۔ “‘ ف 4 یعنی جنت … مزیدت شریح کے لئے دیکھیے بقرہ 245