سورة الحديد - آیت 4

هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی (١) ہوگیا۔ اور وہ خوب جانتا ہے اس چیز کو جو زمین میں جائے (٢) اور جو اس سے نکلے (٣) اور جو آسماں سے نیچے آئے (٤) اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے (٥) اور جہاں کہیں تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے (٦) اور جو تم کر رہے ہو وہ اللہ دیکھ رہا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 جیسے بارش کا پانی اور بیج وغیرہ۔ ف 1 جیسے نباتات اور معدنیات وغیرہ ۔ ف 2 جیسے بارش فرشتے، شرعی احکام اور قضاء و قدر کے فیصلے وغیرہ ۔ ف 3 جیسے فرشتے اور بندوں کے اعمال وغیرہ۔ ف 4 اس لئے صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ جب حضرت جبرئیل نے آنحضرت( ﷺ)سے ’’احسان‘‘ کے متعلق سوال کیا تو آپ(ﷺ) نے فرمایا : احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کی معیت بلحاظ علم کے ہے۔ کذا قال السلف بلکہ حافظ ابن عبدالبر وغیرہ نے لکھا ہے کہ اس پر صحابہ اور تابعین کا اجماع ہے اور اہل علم میں سے کوئی بھی اس کا مخالف نہیں۔ (ابن کثیر و شرح حدیث النزول)