لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ
جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں (١)
ف 11 اکثر مفسرین کے نزدیک لَا يَمَسُّهُ میں ” ہ“ ضمیرلوح محفوظ كے لیے هے ۔كه لوح محفوظ کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں یعنی فرشتے بعض نے اس ضمیر کو قرآن کے لئے مانا ہے اور استدلال کیا ہے کہ قرآن کو بے وضو ہونے کی حالت میں چھوناجائز نہیں ہےمگر یه استدلال صحیح نهیں هے اور قرآن كو بے وضوچھونا جائز ہےگو بہتر یہ ہے کہ وضو کرلیا جائے۔ موطامالک میں ہے کہ آنحضرت(ﷺ) نے عمر وبن حزم کو جو خط لکھ کردیا اس میں یہ بھی لکھا کہ(لَا يَمَسَّ الْقُرَآنَ إِلَاّ طَاهِرٌ) کہ قرآن کو سوائے طاہر شخص کے کوئی نہ چھوئے مگر یہ اپنے مفہوم میں صریح نہیں ہے کیونکہ اس کے معنی کفر و شرک سے پاک کے بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ مسلمان تو جنابت کی حالت میں بھی پاک ہی رہتا ہے ’ سُبْحَانَ اللَّهِ أَنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَجْنُبُ (الحدیث)