سورة الواقعة - آیت 29
وَطَلْحٍ مَّنضُودٍ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور تہ بہ تہ کیلوں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 7 حضرت ابوامامہ(رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام آپس میں کہا کرتے تھے کہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ ہمیں بد دوئوں کے مسائل دریافت کرنے سے بڑا فائدہ پہنچاتا ہے۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک بدو نے آنحضرت( ﷺ)سے عرض کیا ” اے الله کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایک ایسے درخت کا ذکر فرمایا ہے جو جنت میں ہوگا حالانکہ وہ تکلیف دہ درخت ہے۔“ رسول (ﷺ) نے دریافت فرمایا ” وہ کونسا ہے؟؟ کہنے لگا ” بیری ! اس لئے کہ اس میں تو کاٹنے ہوتے ہیں جو چبھتے ہیں۔“ فرمایا ” کیا اللہ تعالیٰ نے ” مَخْضُودٍ “ نہیں فرمایا یعنی یہ کہ اس بیری کے کانٹے صاف کردیئے جائیں گے؟ اللہ تعالیٰ ہر کانٹے کی جگہ ایک بیراگائے گا اور ہر بیر میں بہتر 72 کھانوں کے مزے ہونگے۔“ (شوکانی)