سورة الطور - آیت 33

أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا یہ کہتے ہیں اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقع یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 یعنی کیا ان کی بے جوڑ باتوں کی وجہ یہ ہے کہ یہ قرآن کو اللہ تعالیٰ کا نہیں بلکہ محمد ﷺ کا اپنا تصنیف کیا ہوا سمجھتے ہیں ؟ نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ زبان دان لوگ ہیں اور خوب سجھتے ہیں کہ کوئی انسان اس قسم کا کلام تصنیف کرنے پر قادر نہیں ہو سکتا۔ اصل بات یہ ہے کہ کفر و عناد ان کی طبیعتوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور وہ کسی طور ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔