وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ (١)
ف 9 اس سے معلوم ہوا کہ جن وا انس کو پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے کہ ان کو عبادت و طاعت کا مکلف بنایا جائے تاکہ فرمانبردار کو ثواب اور نافرمان کو سزا دی جائے پھر جو لوگ اللہ کی عبادت نہیں کرتے اور پیغمبروں کی شریعت پر عمل پیرا نہیں ہوتے، وہ اپنی زندگی کے مقصد سے غافل ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اصل چیزتوحید کی راہ اختیار کرنا ہے۔ اس بنا پر حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ قرآن میں جہاں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کا لفظ آیا ہے اس سے مراد توحید ہے۔ امام ابن تیمیمہ فرماتے ہیں کہ عبادت ایک جامع لفظ ہے اور بہت وسیع فمہوم کا حامل ہے یعنی ہر وہ کام جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہو خواہ اس کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے) اسے عبادت کہا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے۔ ” حتی کہ انسان جو لقمہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے وہ بھی موجب اجر ہے۔ (فتح البیان وغیرہ)