وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لئے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں (١) ان ہی کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔
ف 1 یعنی مفید نہیں ہے بلکہ اس طرح کی زندگی سے ان کے کنارہ دن بدن بڑھتے جارہے ہیں، قیامت کے دن سب کو کسر نکل جائے گی۔ (ترجمان) جنگ احد میں کفر و نفاق اور ایمان و اخلاص الگ ہو کر سامنے آگئے۔ امام رازی (رح) لکھتے ہیں اس آیت کا تعلق بھی قصئہ احد سے ہے۔ جنا نچہ اس حادثہ میں قتل وہزمیت پھر دشمن کا تعاقب اور اس کے بعد ابو سفیان کے چیلنج کے جواب میں بدر الصغریٰ کا غزوہ وغیرہ سب ایسے واقعات تھے جن سے کفر و نفاق اور ایمان وخلاص الگ الگ ہو کر سامنے آگئے اور مومن اور منافق میں امتیاز ہوگیا ج۔ چونکہ منافقین کامو منوں کے ساتھ ملاجلا ہنا حکمت الہی کے خلاف تھا اس لیے یہ تمام واقعات پیش آئے (کبیر)